لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
انسان کی زندگی میں کچھ ساعتیں سعد ہوتی ہیں۔ شب قدر میں آنے والی اس سعد ساعت کی طرح جسے بہت سے لوگ گزر جانے دیتے ہیں، صرف چند اس ساعت کے انتظار میں ہاتھ اٹھائے اور جھولی پھیلائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ اس ساعت کے انتظار میں جو چلتے پانی کو روک دے اور رکے ہوئے پانی کو رواں کر دے، جو دل سے نکلنے والی دعا کو لبوں تک آنے سے پہلے مقدر بنا دے۔
(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "پیر کاملﷺ" سے
............................................................................................................................................
جب تک انسان کو پانی نہیں ملتا، اسے یونہی لگتا ھے کہ وہ پیاس سے مر جائیگا مگر پانی کے گھونٹ بھرتے ہی وہ دوسری چیزوں کے بارے میں سوچنے لگتا ھے، پھر اسے خیال بھی نہیں آتا کہ وہ پیاس سے مر بھی سکتا تھا۔۔۔۔
کوئ پیاس سے نہیں مرتا۔۔۔۔۔ مرتے تو سب اپنے وقت پہ ہی ہیں اور اسی طرح، جسطرح اللہ چاہتا ھے مگر دنیا میں اتنی چیزیں ہماری پیاس بن جاتی ہں کہ پھر ھمیں زندہ رہتے ہوئے بھی بار بار موت کے تجربے سے گزرنا پڑتا ھے۔۔۔۔۔
--