انسان کا مئسلہ یہ ہے کہ وہ جانے والی چیز کے ملال میں مبتلا رہتا ہے -آنے والی چیز کی خوشی اسے مسرور نہیں کرتی
لاحاصل:عمیرہ احمد
یہاں کھڑے ہو کر تجھ سے انبیاء دعا مانگا کرتے تھے۔ ان کی دعاؤں اور میری دعاؤں میں فرق ہے۔ میں نبی ہوتا تو نبیوں جیسی دعا کرتا۔ ۔مگر میں تو عام بشر ہوں اور گناہ گار بشر۔ میری خواہشات میری آرزوئیں سب عام ہیں۔ یہاں کھڑے ہو کر کبھی کوئی کسی عورت کے لیے نہیں رویا ہوگا۔ میری زلت اور پستی اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ میں حرم پاک میں ایک عورت کے لیے گڑگڑا رہا ہوں۔ مگر مجھے نہ اپنے دل پر اختیار ہے نہ اپنے آنسوؤں پر۔ یہ میں نہیں تھا جس نے اس عورت کو اپنے دل میں جگہ دی۔ یہ تو نے کیا۔ کیوں میرے دل میں ایک عورت کے لیے اتنی محبت ڈال دی کہ میں تیرے سامنے کھڑا بھی اس کو یاد کر رہا ہوں؟
کیوں مجھے اس قدر بے بس کر دیا ہے کہ مجھے اپنے وجود پر بھی کوئی اختیار نہیں رہا میں وہ بشر ہوں جسے تو نے ان تمام کمزوریوں کے ساتھ بنایا ہے وہ بشر ہوں جسے تیرے سوا کوئی راستہ دیکھانے والا نہیں۔ اور وہ عورت میری زندگی کہ ھر رستے پہ کھڑی ہے۔۔ مجھے کہیں جانے کہیں پہنچنے نہیں دے رہی۔ یا تو اس کی محبت کو اس طرح میرے دل سے نکال دے کہ مجھے کبھی اس کا خیال ہی نہ آئے۔ یا پھر اسے مجھے دے دے۔ وہ نہیں ملے گی تو میں ساری زندگی اس کے لیے روتا رہوں گا۔ وہ مل جائے تو تیرے علاوہ کسی اور کے لیے آنسو نہیں بہاؤں سکوں گا۔ میرے آنسو خالص ہونے دے۔ میری محبت کو خالص ہونے دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیر کاملﷺ" سےاقتباس۔۔۔